الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم
شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام
1048. نسب کی طرح رضاعت سے بھی رشتے حرام ہو جاتے ہیں
حدیث نمبر: 1515
-" ادفعوها إلى خالتها، فإن الخالة أم".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم مکہ سے نکلے، سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہمارے پیچھے چل پڑی اور آواز دی: میرے چچا جان! میرے چچا جان! سو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے حوالے کرتے ہوئے کہا: یہ تیرے چچا کی بیٹی ہے، اس کو اپنی نگہداشت میں رکھ۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو اس کے بارے میں، میں سیدنا زید رضی اللہ عنہ اور سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ تینوں جھگڑنے لگے۔ میں نے کہا: میں اس کو لے کر آیا ہوں اور یہ میرے چچا کی بیٹی ہے۔ زید نے کہا: یہ میرے بھائی کی بیٹی ہے اور جعفر نے کہا: یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میری بیوی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فیصلہ کرتے ہوئے) جعفر سے فرمایا: ”تو پیدائشی اور اخلاقی اوصاف میں میرے مشابہ ہے۔“ زید سے فرمایا: ”تو ہمارا بھائی اور دوست ہے۔“ اور مجھ (علی) کو فرمایا: ”تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔ اس طرح کرو کہ یہ بچی اس کی خالہ کے حوالے کر دو، کیونکہ خالہ ماں ہی ہوتی ہے۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس سے شادی کیوں نہیں کے لیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میری رضائی بھتیجی ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1515]