-" أجملوا في طلب الدنيا، فإن كلا ميسر لما خلق له".
سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا (کے مال) کے حصول میں میانہ روی اختیار کرو، کیونکہ جس کو جس چیز کے لیے پیدا کیا گیا ہے، وہ اس کے لیے آسان کر دی گئی ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1088]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 898
حدیث نمبر: 1089
-" احذروا الدنيا، فإنها خضرة حلوة".
سیدنا مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا سے بچو، کیونکہ وہ سرسبز و شاداب، (پرکشش) اور میٹھی ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1089]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 910
حدیث نمبر: 1090
-" إن الدنيا خضرة حلوة، فمن أخذها بحقها بورك له فيها، ورب متخوض في مال الله ومال رسوله (ليس) له (إلا) النار يوم يلقى الله".
سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیوی خولہ بنت قیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ کے پاس تشریف لائے اور دونوں آپس میں دنیا کا تذکرہ کرنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” بے شک دنیا سرسبز و شاداب (پرکشش) اور میٹھی ہے، جس نے اس کو اس کے حق کے ساتھ حاصل کیا، اس کے لیے اس میں برکت ڈالی جائے گی اور بہت زیادہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے مال میں (ناحق) گھسنے والے ہیں جس دن یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے ملیں گے ان کو آگ کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1090]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1592
حدیث نمبر: 1091
-" إن الدنيا خضرة حلوة وإن الله عز وجل مستخلفكم فيها لينظر كيف تعملون، فاتقوا الدنيا واتقوا النساء، فإن أول فتنة بني إسرائيل كانت في النساء".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک دنیا سرسبز و شاداب (پرکشش) اور میٹھی ہے اور اللہ تعالیٰ نے تم کو اس میں خلیفہ بنایا ہے تاکہ وہ جانچ سکے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔ پس دنیا اور عورتوں سے بچ کر رہنا، کیونکہ بنی اسرائیل میں پہلا فتنہ عورتوں میں واقع ہوا۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1091]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 911
حدیث نمبر: 1092
-" إنما يكفي أحدكم ما كان في الدنيا مثل زاد الراكب".
یحییٰ بن جعدہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ، سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے تشریف لائے، انہوں نے کہا: اللہ کے بندے! خوش ہو جا، تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر حوض پر وارد ہو گا۔ اس نے اپنے گھر کی اوپر کی طرف اور نیچے کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اس کا کیا بنے گا؟ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایاتھا: ”تمہارے لیے دنیا سے اتنا (مال و دولت) کافی ہے، جتنا کہ مسافر کا زادراہ ہوتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1092]