حکیم بن حزام کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عہد جاہلیت میں اس کو سب سے زیادہ محبوب تھے۔ جب آپ نے نبوت کا دعوی کیا اور مدینہ کی طرف ہجرت فرما گئے اور حکیم بن حزام، جبکہ وہ کافر تھے، حج کے موسم میں مکہ میں آئے اور دیکھا کہ ذی یزن کی ایک عمدہ پوشاک فروخت کی جا رہی تھی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ دینے کے لیے وہ خرید لی اور مدینہ پہنچ گئے۔ جب انہوں نے یہ پوشاک بطور ہدیہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کرنا چاہی تو آپ نے انکار کر دیا۔ عبید اللہ کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم مشرکین سے کوئی چیز قبول نہیں کرتے، ہاں اگر آپ دینا ہی چاہتے ہیں تو ہم اسے قیمت کے بدلے خرید لیتے ہیں۔“ جب آپ نے ہدیہ قبول کرنے سے انکار کیا تو میں نے (قیمت کے بدلے) دے دیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 969]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1707
حدیث نمبر: 970
-" إني لا أقبل هدية مشرك".
عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک سلمی سے روایت ہے کہ عامر بن مالک بن جعفر، جسے «ملاعب الاسنة» یعنی تیروں سے کھیلنے والا کہا جاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس حال میں کہ وہ مشرک تھا، آپ نے اس پر اسلام پیش کیا، لیکن اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا، پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ پیش کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں مشرک کا تحفہ قبول نہیں کرتا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 970]