الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الزكاة والسخاء والصدقة والهبة
زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ
633. تالیف قلبی کی خاطر بعض لوگوں کو بعض پر ترجیج دینا
حدیث نمبر: 950
ـ (أمّا بعدُ: فو الله! إنِّي لأعْطي الرجُلَ و [أدعُ الرجلَ]، والذي أدعُ أَحَبُّ إليَّ من الذي أعطي، ولكنْ أُعْطي أقواماً لِما أرى في قلوبهم من الجَزَع والهلَعِ، وأَكِلُ أقواماً إلى ما جَعَل اللهُ في قلوبهم من الغنَى والخير، منهم: عمرو بنُ تغْلب).
سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال یا قیدی لائے گئے۔ آپ نے ان کو تقسیم کیا اور کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہ دیا۔ جب آپ کو یہ بات پہنچی کہ جن لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دیا انہوں نے ناراضی کا اظہار کیا ہے تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: اما بعد، اللہ کی قسم! میں کسی کو دیتا ہوں اور کسی کو نہیں دیتا۔ وہ لوگ جن کو میں چھوڑ دیتا ہوں (اور کوئی مال وغیرہ نہیں دیتا) وہ مجھے ان سے زیادہ محبوب ہیں جن کو میں دیتا ہوں (یاد رکھو) ان کو صرف اس لیے دیتا ہوں کہ میں ان کے دلوں میں گھبراہٹ اور سخت بےچینی دیکھتا ہوں اور دوسرے لوگوں کو میں اس تونگری اور بھلائی کے سپرد کر دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رکھی ہے۔ ان ہی لوگوں میں سے عمرو بن تغلب ہے۔ عمرو بن تغلب کہتے ہیں: اللہ کی قسم! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کے مقابلے میں سرخ اونٹ لینا بھی پسند نہیں ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 950]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3494
حدیث نمبر: 951
- (إنّي أُعطِي قُريشاً أتألّفهم؛ لأنهم حديثُ عهدٍ بجاهليةٍ).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں قریش کی تالیف قلبی کے لیے انہیں دیتا ہوں، کیونکہ انہوں نے حال ہی میں جاہلیت کو ترک کیا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 951]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3590
حدیث نمبر: 952
- (إنّي أُعطِي قوماً؛ أخافُ ظَلَعَهُم وجَزَعهُم، وأَكِلُ أقواماً إلى ما جعل الله في قلوبهم من [الغنى و] الخير؛ [منهم عمرو بن تغلب]).
سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں کو مال دیا اور بعضوں کو ترک کر دیا، جب ان لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بعض لوگوں کو دیتا ہوں کیونکہ مجھے ان کی بے تابی اور بے صبری کا ڈر ہوتا ہے اور دوسرے لوگوں کو میں اس تونگری اور بھلائی کے سپرد کر دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رکھی ہے۔ ان ہی لوگوں میں سے عمرو بن تغلب بھی ہے۔ سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کے مقابلے میں سرخ اونٹ لینا بھی پسند نہیں ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 952]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3591