- (ذكرتُ [وأنا في الصلاة] شيئاً من تِبْرٍ [من الصدقة] عند نا، فكرهت أن يحبسني (وفي رواية: أن يُمْسِيَ- أو يبيتَ- عند نا) ؛ فأمرتُ بقسمته).
سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز عصر پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو جلدی جلدی کھڑے ہوئے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے ایک بیوی کے گھر میں داخل ہو گئے۔ لوگوں کو آپ کی سرعت سے تعجب ہوا، (اتنے میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آ گئے اور دیکھا کہ لوگوں کو آپ کی جلدی پر تعجب ہو رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز پڑھ رہا تھاکہ مجھے (سونے یا چاندی) کی زکوٰۃ کی ایک ڈلی یاد آئی، جو ہمارے پاس تھی۔ میں نے ناپسند کیا کہ وہ مجھے روک لے (اور ایک روایت میں ہے کہ وہ ہمارے پاس شام کرے یا رات گزارے) اس لیے میں نے اسے (ابھی ابھی) تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 925]