438. امام کی اقتدا ضروری ہے، مقتدی”آمین“ کب کہے؟ کیا مقتدی بھی «سمع الله لمن حمده» کہے گا؟
حدیث نمبر: 663
ـ (كان يعلّمُنا يقولُ: «لا تبادرُوا الإمامَ [بالرّكوعِ والسُّجود]: إذا كبَّر فكبِّروا، وإذا قال:" ولا الضالين" فقولُوا: (آمينَ) ؛ [فإنّه إذا وافقَ كلامُه كلامَ الملائكة غُفِرَ له] [ما تقدّم من ذنْبه]، وإذا ركعَ فارْكعُوا، وإذا قالَ: (سمعَ اللهُ لمن حمِدَه) فقولُوا: (اللهمّ ربَّنا! ولكَ الحمْدُ)، [ولا ترفعُوا قبلَه]، [وإذا سجد فاسجدُوا]» ).
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کی تعلیم دی اور فرمایا: ”رکوع و سجود کرنے میں امام سے پہل نہ کرو، جب وہ «الله اكبر» کہے تب تم «الله اكبر» کہو، جب وہ «ولا الضالين»“ کہے تو تم ”آمین“ کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافقت کر گئی اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے، جب امام رکوع کرے تب تم رکوع کرو، جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو اور اس سے پہلے سر مت اٹھاؤ اور (اسی طرح) جب وہ سجدہ کرے تو تب تم سجدہ کرو۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 663]