391. خلوت میں ادا کی گئی نماز کا اجر و اور اس کی وجہ
حدیث نمبر: 591
ـ (صلاةُ الرّجلِ في جماعةٍ تزيدُ على صَلاتِهِ وحدَه خمْساً وعشرينَ دَرجَةً، وإنْ صلاها بأرضِ فلاةٍ، فأتمّ وُضوءها وركوعَها وسجودَها؛ بلغتْ صلاتُه خمسينَ درجةٍ).
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجے زیادہ ہے، اور اگر وہ ویران جنگل میں ہو اور وضو اور رکوع و سجود مکمل انداز میں ادا کرتا ہے تو اس کی نماز پچ درجوں تک پہنچ جاتی ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 591]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3475
حدیث نمبر: 592
-" يعجب ربكم من راعي غنم في رأس شظية بجبل يؤذن بالصلاة ويصلي فيقول الله عز وجل: انظروا إلى عبدي هذا يؤذن ويقيم الصلاة يخاف مني، فقد غفرت لعبدي وأدخلته الجنة".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تمہارا رب اس چرواہے پر تعجب کرتا ہے، جو کسی پہاڑ کی چوٹی پر بکریوں چرا رہا ہو، وہ نماز کے لیے اذان دیتا ہو اور نماز پڑھتا ہو۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں سے کہتا ہے: میرے اس بندے کی طرف دیکھو، اذان دے رہا ہے اور نماز قائم کر رہا ہے، وہ مجھ سے ڈرتا، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 592]