-" من أم قوما وهم له كارهون، فإن صلاته لا تجاوز ترقوته".
ابوعبداللہ صنابحی کہتے ہیں: جنادہ بن ابوامیہ لوگوں کو جماعت کروانے لگے، جب نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو دائیں طرف متوجہ ہو کر پوچھا: کیا تم لوگ (میرے امام بننے پر) راضی ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ پھر اسی طرح بائیں سمت میں کھڑے نمازیوں سے پوچھا، پھر کہا: میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جس نے لوگوں کو امامت کروائی اور وہ اس امام کو (کسی شرعی عذر کی بنا پر) ناپسند کرتے ہوں تو اس (امام) کی نماز اس کے گلے سے اوپر تجاوز نہیں کرے گی (یعنی قبول نہیں ہو گی)۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 567]