-" إنما تضرب أكباد المطي إلى ثلاثة مساجد: المسجد الحرام ومسجدي هذا والمسجد الأقصى".
سعید بن ابوسعید مقبری کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوہِ طور سے واپس آ رہے تھے کہ سیدنا ابوبصرہ جمیل بن بصرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہو گئی، انہوں نے ان سے کہا: اگر وہاں جانے سے آپ کی میرے ساتھ ملاقات ہو جاتی تو آپ وہاں نہ جاتے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”سواریوں کو صرف تین مساجد ہی کی جانب چلایا جائے مسجد حرام، میری مسجد یعنی مسجد نبوی اور مسجد اقصی۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 522]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 997
حدیث نمبر: 523
-" إن خير ما ركبت إليه الرواحل مسجدي هذا، والبيت العتيق".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین (دو) مقامات، جن کی طرف سفر کیا جانا چاہیئے، میری یہ مسجد اور بیت عتیق (یعنی بیت اللہ) ہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 523]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1648
حدیث نمبر: 524
-" صلاة هاهنا - يريد المدينة - خير من ألف صلاة هاهنا - يريد إيلياء -".
عبداللہ بن عثمان بن ارقم اپنے دادا سیدنا ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”کہاں کا ارادہ ہے؟“ میں نے کہا: بیت المقدس کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”تجارت کی غرض سے؟“ میں نے کہا: نہیں، میرا ارادہ تو بیت المقدس میں نماز پڑھنے کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہاں (یعنی مدینہ میں) نماز پڑھنا وہاں (یعنی ایلیا میں) نماز پڑھنے سے ہزار گنا بہتر ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 524]