الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
351. نماز اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کا ذریعہ ہے، نماز میں آواز کس قدر مخفی یا بلند ہونی چاہیئے
حدیث نمبر: 519
-" إن أحدكم إذا كان في الصلاة فإنما يناجي ربه، فلا ترفعوا أصواتكم بالقرآن فتؤذوا المؤمنين".
قبیلہ بنو بیاضہ کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے ایک عشرے کا اعتکاف کیا اور فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے اس لیے (نماز میں) بآواز بلند قرآن مجید نہ پڑھا کرو (کیونکہ) اس طرح دوسرے مومنوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 519]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1597
حدیث نمبر: 520
-" إن المصلي يناجي ربه فلينظر بما يناجيه، ولا يجهر بعضكم على بعض بالقرآن".
سیدنا ابوہریرہ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھر میں جھانکے اور دیکھا کہ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں اور بلند آواز سے قرات کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: بیشک نمازی اپنے رب سے سرگوشی کر رہا ہوتا ہے اس لیے اسے دھیان کرنا چاہیے کہ وہ کتنی بڑی ذات سے سرگوشی کر رہا ہے، (لہذا نماز میں) قرآن مجید کی تلاوت کرتے وقت ایک دوسرے پر آواز کو بلند نہیں کرنا چاہیئے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 520]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1603
حدیث نمبر: 521
- (إنّه ليسَ من مصلٍّ إلا وهو يناجِي ربَّه؛ فلا يجهر بعضُكم على بعضٍ بالقراءَةِ).
عطار بن یسار، بنو بیاضہ کے ایک انصاری آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مسجد میں اعتکاف کی حالت میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کی، انہیں ڈرایا اور رغبت دلائی پھر فرمایا: ہر نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، لہٰذا ایک دوسرے پر بلند آواز سے قرأت نہ کیا کرو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 521]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3400