328. پہلے والی اور بعد والی نمازوں کی رکعات کی تعداد
حدیث نمبر: 489
-" أول ما فرضت الصلاة ركعتين ركعتين، فلما قدم صلى الله عليه وسلم المدينة صلى إلى كل صلاة مثلها غير المغرب، فإنها وتر النهار، وصلاة الصبح لطول قراءتها، وكان إذا سافر عاد إلى صلاته الأولى".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: شروع شروع میں نمازیں دو دو رکعتیں فرض ہوئی تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ہر نماز میں اس کی مثل اضافہ کر دیا گیا، سوائے نماز مغرب کے کہ وہ دن کی نماز کو وتر (یعنی طاق) کرنے والی ہے اور سوائے نماز فجر کے، کہ اس میں لمبی قرائت کی جاتی ہے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کرتے تو شروع والی (دو رکعت) نمازوں کی کیفیت کے مطابق ادائیگی کرتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 489]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2814
حدیث نمبر: 490
-" كان يصلي بمكة ركعتين - يعني - الفرائض، فلما قدم المدينة، وفرضت عليه الصلاة أربعا، وثلاثا، صلى وترك الركعتين كان يصليهما بمكة تماما للمسافر".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دو دو رکعت فرض نماز پڑھا کرتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو چار اور تین رکعت والی نمازیں فرض ہو گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس نئے حکم پر) عمل کیا اور مکہ میں پڑھی جانے والی دو دو رکعتوں کو مسافر کے لیے مکمل نماز قرار دیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 490]