- (مَن تركَ الصّلاةَ سُكراً مرةً واحدةً؛ فكأنما كانت له الدُّنيا وما عليها فَسُلِبها، ومَن تركَ الصّلاةَ سُكراً أربعَ مرّاتٍ؛ كان حقاً على الله عز وجل أن يُسقِيَه من طِينةِ الخَبَالِ. قيل: وما طينةُ الخَبَالِ يا رسولَ اللهِ؟! قال: عُصارةُ أهلِ جهنّم).
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نشے میں مدہوش ہو کر ایک نماز ترک کر دی، گویا کہ پوری دنیا اور جو کچھ اس پر ہے اس کا تھا، جو اس سے چھین لیا گیا اور جس نے نشے میں مدہوش ہونے کی وجہ سے چار دفعہ نماز ترک کر دی، تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے «طينة الخبال» پلائے۔“ کہا گیا، اے اللہ کے رسول! «طينة الخبال» کسے کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنمیوں کے پیپ کو۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 488]