- (قال الله عز وجل: افترضتُ على أمتك خمس صلوات، وعهدتُ عندي عهداً: أنه من حافظ عليهنَّ لوقتهنَّ؛ أدخلتُه الجنة، ومن لم يحافظ عليهنَّ؛ فلا عهدَ له عندي).
سیدنا ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے تیری امت پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور اپنے اوپر یہ لازم کیا ہے کہ جو آدمی ان نمازوں کی ان کے اوقات میں محافظت کرے گا، اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو ان کی حفاظت نہیں کرے گا اس کو (بخشنے کا) میرا کوئی معاہدہ نہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 476]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 4033
حدیث نمبر: 477
-" الصلاة ثلاثة أثلاث: الطهور ثلث والركوع ثلث والسجود ثلث، فمن أداها بحقها قبلت منه وقبل منه سائر عمله ومن ردت عليه صلاته رد عليه سائر عمله".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز تین حصوں پر مشتمل ہے: ایک تہائی حصہ طہارت ہے، ایک تہائی رکوع اور ایک تہائی سجدے ہیں۔ جس نے کماحقہ نماز ادا کی اس کے بقیہ اعمال بھی مقبول ہوں گے اور جس کی نماز مردود ہو گئی، اس کے بقیہ اعمال بھی رائیگاں جائیں گے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 477]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2537
حدیث نمبر: 478
- (من صام رمضان، وصلّى الصلوات [الخمس]، وحجَّ البيت- لا أدري أذكر الزكاة أم لا؟ -؛ إلا كان حقاً على الله أن يغفر له، إن هاجر في سبيل الله، أو مكث بأرضه التي ولد بها، قال معاذٌ: ألا أُخبر بهذا الناس؟! فقال: ذرِ الناس [يا معاذُ] يعملون).
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے، پانچوں نمازیں پڑھیں اور بیت اللہ کا حج کیا۔ راوی کہتا ہے میں نہیں جانتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ کا ذکر کیا تھا یا نہیں۔ تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے معاف کر دے، وہ اللہ کے راستے میں ہجرت کرے یا اپنی جائے پیدائش میں ٹھہرا رہے۔“ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں لوگوں کو (اس حدیث) کی خبر دے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہنے دو معاذ! تاکہ وہ (مزید) عمل کرتے رہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 478]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3229
حدیث نمبر: 479
- (كان إذا أَسْلَمَ الرَّجُلُ، كان أَوَّلُ ما يُعَلِّمُنَا الصلاة، أو قال: عَلِّمَهُ الصلاة).
ابومالک اشجعی اپنے باپ طارق بن اشیم سے بیان کرتے ہیں کہ جب کوئی آدمی مسلمان ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے سب سے پہلے نماز کی تعلیم دیتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 479]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3030
حدیث نمبر: 480
-" من آمن بالله وبرسوله وأقام الصلاة وصام رمضان كان حقا على الله أن يدخله الجنة، جاهد في سبيل الله أو جلس في أرضه التي ولد فيها، فقالوا: يا رسول الله أفلا نبشر الناس؟ قال: إن في الجنة مائة درجة أعدها الله للمجاهدين في سبيل الله ما بين الدرجتين كما بين السماء والأرض، فإذا سألتم الله فاسألوه الفردوس، فإنه أوسط الجنة وأعلى الجنة - أراه -، فوقه عرش الرحمن، ومنها تفجر أنهار الجنة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا، نماز قائم کی اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے، وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے یا اپنی جائے ولادت میں رہائش پذیر رہے۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم لوگوں کو (یہ حدیث بیان کر کے) خوشخبری نہ سنا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سو درجے ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا تفاوت ہے، جتنا آسمان اور زمین کے مابین ہے، جب تم اللہ تعالیٰ سے (جنت کا) سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کرو، کیونکہ یہ جنت کا منتخب اور اعلیٰ مقام ہے، (میرا خیال ہے کہ یہ بھی فرمایا) اس کے اوپر رحمٰن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 480]
سیدنا ابوقتیلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”نہ میرے بعد کوئی نبی آئے گا اور نہ میری امت کے بعد کوئی امت آئے گی، سو اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ نمازیں قائم کرو، زکاۃ ادا کرو، ماہ (رمضان) کے روزے رکھو اور اپنے معاملات کے مسئولوں (یعنی امیروں) کی اطاعت کرو، تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 481]