-" الناس أربعة والأعمال ستة، فالناس: 1 - موسع عليه في الدنيا والآخرة،
سیدنا خریم بن فاتک اسدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کی چار اور اعمال کی چھ اقسام ہیں: لوگوں (کی چار اقسام یہ ہیں:)(۱) دنیا و آخرت میں خوشحال، (۲) دنیا میں خوشحال اور آخرت میں بدحال، (۳) دنیا میں تنگ حال اور آخرت میں خوشحال، (۴) دنیا و آخرت میں بدبخت۔ اعمال (کی اقسام یہ ہیں:)(۱، ۲) واجب کرنے والے دو اعمال، (۳، ۴) برابر سرابر، (۵) دس گنا اور (۶) سات سو گنا۔ (ان کی تفصیل یہ ہے:) واجب کرنے والے دو اعمال سے مراد یہ ہے: جو مسلمان و مومن اس حال میں فوت ہوتا ہے کہ وہ الله کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا، اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔ اور جو کافر کفر کی حالت میں مرتا ہے، اس کے لئے جہنم واجب ہو جاتی ہے۔ (۳، ۴) جس نے نیکی کرنے کا رادہ کیا اور عملاً نہ کر سکا، لیکن اس کے دل نے اس نیکی کو محسوس کیا اور اس کی طرف راغب ہوا تو ایک نیکی لکھی جائے گی اور جس نے برائی کا رادہ کیا تو اسے اس وقت تک نہیں لکھا جاتا جب تک وہ عملاً کر نہیں لیتا اور اگر کر بھی لیتا ہے تو ایک برائی لکھی جاتی ہے، (نیکی کی طرح) بڑھا چڑھا کر نہیں لکھا جاتا۔ (۵) جس نے عملاً نیکی کی اسے دس گنا ثواب ملے گا اور (۶) جس نے الله تعالیٰ کے راستے میں خرچ کیا اسے سات سو گنا تک اجر ملے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 278]