114. «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لايضركم من ضل إذا اهتديتم» کی تفسیر
حدیث نمبر: 181
-" أين ذهبتم؟! إنما هي يا أيها الذين آمنوا لا يضركم من ضل - من الكفار - إذا اهتديتم".
سیدنا ابوعامر اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہمارا ایک آدمی جنگ اوطاس میں قتل ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”ابو عامر! تو نے دیت کیوں نہیں لی؟“ میں نے جواباً یہ آیت پڑھی: «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم»”اے ایمان والو! اپنی فکر کرو، جب راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ ہے اس سے تمھارا کوئی نقصان نہیں“(سورہ مائدہ: ۱۰۵) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آ گئے اور فرمایا: ”تم کہاں چلے گئے ہو؟ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جب تم راہ راست پر آ جاؤ تو کفار لوگ تمہیں گمراہ نہ کرنے پائیں۔“ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اس کے الفاظ یہ ہیں: ”سیدنا ابوعامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کوئی وجہ تھی جس کی بنا پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رکا رہا۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ تجھے کس چیز نے روکے رکھا ہے تو میں نے یہ آیت پڑھی: «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم»”اے ایمان والو! اپنی فکر کرو، جب راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ ہے اس سے تمھارا کوئی نقصان نہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 181]