-" إني لم أبعث باليهودية ولا بالنصرانية، ولكني بعثت بالحنيفية السمحة، والذي نفسي بيده لغدوة أو روحة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها، ولمقام أحدكم في الصف خير من صلاته ستين سنة".
سیدنا ابوامامہ کہتے ہیں: ہم ایک لشکر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ایک آدمی کا ایک نشیبی جگہ کے پاس سے گزر ہوا، وہاں پانی کا چشمہ بھی تھا، اسے خیال آیا کہ وہ دنیا سے کنارہ کش ہو کر یہیں فروکش ہو جائے، یہ پانی اور اس کے اردگرد کی سبزہ زاریاں اسے کفایت کریں گی۔ پھر اس نے یہ فیصلہ کیا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاوں گا اور یہ معاملہ آپ کے سامنے رکھوں گا، اگر آپ نے اجازت دے دی تو ٹھیک، ورنہ نہیں۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! میں فلاں نشیبی جگہ سے گزرا، وہاں کے پانی اور سبزے سے میری گزر بسر ہو سکتی ہے، مجھے خیال آیا میں دنیا سے کنارہ کش ہو کر یہیں بسیرا کر لوں، (اب آپ کا کیا خیال ہے)؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں یہودیت اور نصرانیت لے کر نہیں آیا، مجھے نرمی اور سہولت آمیز شریعت دے کر مبعوث کیا گیا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اللہ کے راستے میں صبح کا یا شام کا چلنا دنیا و مافہیا سے بہتر ہے اور دشمن کے سامنے صف میں کھڑے ہونا ساٹھ کی نماز سے افضل ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 177]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2924
حدیث نمبر: 178
-" ذر الناس يعملون، فإن في الجنة مائة درجة ما بين كل درجتين كما بين السماء والأرض، والفردوس أعلى الجنة وأوسطها وفوق ذلك عرش الرحمن ومنها تفجر أنهار الجنة، فإذا سألتم الله فاسألوه الفردوس".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے، نماز قائم کی اور بیت اللہ کا حج کیا۔ مجھے اس بات کا علم نہ ہو سکا آیا آپ نے زکاۃ کا ذکر کیا یا نہیں۔ مگر اللہ تعالی پر لازم ہے کہ اسے بخش دے، اگرچہ اس نے اللہ کے راستے میں ہجرت کی ہو یا اپنے پیدائشی علاقے میں ٹھہرا ہوا ہو۔“ سیدنا معاذ نے کہا: کیا میں لوگوں کو یہ حدیث بیان کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہنے دو، تاکہ وہ مزید عمل کرتے رہیں، کیونکہ جنت میں سو درجے ہیں، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے مابین ہے اور جنت کا اعلیٰ و افضل مقام فردوس ہے، اس کے اوپر رحمٰن کا عرش ہے، وہاں سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔ جب اللہ تعالی سے سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کیا کرو۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 178]