- (إن أخوف ما أخاف عليكم رجل قرأ القرآن، حتّى إذا رُئيتْ بهجتُه عليه، وكان رِدْءاً للإسلام؛ انسلخ منه ونبذه وراء ظهره، وسعى على جاره بالسيف، ورماه بالشرك. قلت: يا نبيَّ الله! أيُّهما أولى بالشرك، الرامي أو المرمي؟ قال: بل الرامي).
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے تمہارے حق میں سب سے زیادہ ڈر اس آدمی سے ہے جو قرآن مجید پڑھے گا، جب اس کی آواز کے حسن کا چرچہ ہو جائے گا، تو اسے اسلام کا پشت پناہ سمجھا جائے گا، (لیکن حقیقت حال یہ ہو گی کہ) وہ اسلام سے عاری ہو گا، اسے پشت کے پیچھے پھینک دے گا، اپنے پڑوسی پر تلوار اٹھائے گا اور اس پر شرک کا الزام دھرے گا۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ان دونوں میں شرک کے قریب تر کون ہو گا، الزام لگانے والا یا جس پر الزام لگایا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الزام لگانے والا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 133]