-" قال الله تبارك وتعالى: الحسنة بعشر أمثالها أو أزيد والسيئة واحدة أو أغفرها ولو لقيتني بقراب الأرض خطايا ما لم تشرك بي لقيتك بقرابها مغفرة".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہمیں صادق و مصدوق (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اپنے رب سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”نیکی کا بدلہ دس گنا یا اس سے بھی زیادہ عطا کرتا ہوں اور برائی کا بدلہ ایک گنا دوں گا یا اسے بھی معاف کر دوں گا۔ (اے میرے بندے!) اگر تو زمین کے لگ بھگ گناہ لے کر مجھے ملے، تو میں تجھے اتنی ہی بخشش عطا کروں گا، بشرطیکہ تو نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 80]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 128
حدیث نمبر: 81
- (إذا أحسَنَ أحدُكم إسلامَه؛ فكلُّ حسنةٍ يعمَلُها تُكتبُ بعشرِ أمثالِها؛ إلى سَبعِ مِئَةِ ضِعفٍ، وكلُّ سيئةٍ يعملُها تُكتبُ له بمثلها، حتّى يلقَى الله عزّ وجلّ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی اپنے اسلام میں حسن پیدا کر لیتا ہے، تو اس کی ہر نیکی دس گنا سے لے کے سات سو گنا تک بڑھا کر لکھی جاتی ہے اور برائی کو ایک برائی کی صورت میں ہی لکھا جاتا ہے، (یہی سلسلہ جاری رہتا ہے حتیٰ کہ وہ فوت ہو کر) اللہ تعالیٰ سے جا ملتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 81]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3959
حدیث نمبر: 82
-" إذا أسلم العبد، فحسن إسلامه، كتب الله له كل حسنة كان أزلفها، ومحيت عنه كل سيئة كان أزلفها، ثم كان بعد ذلك القصاص، الحسنة بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف، والسيئة بمثلها إلا أن يتجاوز الله عز وجل عنها".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اسلام قبول کرتا ہے اور اس کے اسلام میں حسن آ جاتا ہے، تو اس نے جو نیکی کی ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اسے لکھ کر (محفوظ کر لیتا) ہے اور اس نے جس برائی کا ارتکاب کیا ہوتا ہے اسے مٹا دیا جاتا ہے۔ پھر (اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے) مزید بدلا یوں ہوتا ہے کہ ایک نیکی دس سے سات سو گنا تک کی صورت اختیار کر لیتی ہے اور رہا مسلئہ برائی کا، تو وہ ایک ہی رہتی ہے، الا یہ کہ اللہ تعالیٰ اسے بھی معاف کر دے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 82]