ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ کون سا کام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ پوچھا گیا کہ پھر اس کے بعد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ پھر پوچھا گیا کہ پھر اس کے بعد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حج مبرور۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1519]
ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں حبیب بن ابی عمرہ نے خبر دی، انہیں عائشہ بنت طلحہ نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم دیکھتے ہیں کہ جہاد سب نیک کاموں سے بڑھ کر ہے۔ پھر ہم بھی کیوں نہ جہاد کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ سب سے افضل جہاد حج ہے جو مبرور ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1520]
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سیار ابوالحکم نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابو حازم سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے لیے اس شان کے ساتھ حج کیا کہ نہ کوئی فحش بات ہوئی اور نہ کوئی گناہ تو وہ اس دن کی طرح واپس ہو گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1521]