اور دوسرے کا دیا ہوا صدقہ خریدنے میں تو کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص صدقہ دینے والے کو پھر اس کے خریدنے سے منع فرمایا۔ لیکن دوسرے شخص کو منع نہیں فرمایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة/حدیث: Q1489]
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کے راستہ میں صدقہ کیا۔ پھر اسے آپ نے دیکھا کہ وہ بازار میں فروخت ہو رہا ہے۔ اس لیے ان کی خواہش ہوئی کہ اسے وہ خود ہی خرید لیں۔ اور اجازت لینے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا صدقہ واپس نہ لو۔ اسی وجہ سے اگر ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنا دیا ہوا کوئی صدقہ خرید لیتے ‘ تو پھر اسے صدقہ کر دیتے تھے۔ (اپنے استعمال میں نہ رکھتے تھے۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة/حدیث: 1489]
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں امام مالک بن انس نے خبر دی ‘ انہیں زید بن اسلم نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ‘ کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ انہوں نے ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ایک شخص کو سواری کے لیے دے دیا۔ لیکن اس شخص نے گھوڑے کو خراب کر دیا۔ اس لیے میں نے چاہا کہ اسے خرید لوں۔ میرا یہ بھی خیال تھا کہ وہ اسے سستے داموں بیچ ڈالے گا۔ چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا صدقہ واپس نہ لو۔ خواہ وہ تمہیں ایک درہم ہی میں کیوں نہ دے کیونکہ دیا ہوا صدقہ واپس لینے والے کی مثال قے کر کے چاٹنے والے کی سی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة/حدیث: 1490]