الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كتاب العمل في الصلاة
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں
2. بَابُ مَا يُنْهَى عَنْهُ مِنَ الْكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ:
2. باب: نماز میں بات کرنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 1199
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا وَقَالَ: إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا".
ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (پہلے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوتے اور ہم سلام کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جواب دیتے تھے۔ جب ہم نجاشی کے یہاں سے واپس ہوئے تو ہم نے (پہلے کی طرح نماز ہی میں) سلام کیا۔ لیکن اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا بلکہ نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ نماز میں آدمی کو فرصت کہاں۔ [صحيح البخاري/كتاب العمل في الصلاة/حدیث: 1199]
حدیث نمبر: Q1200
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ، حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
‏‏‏‏ ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، ان سے ہریم بن سفیان نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے پھر ایسی ہی روایت بیان کی۔ [صحيح البخاري/كتاب العمل في الصلاة/حدیث: Q1200]
حدیث نمبر: 1200
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى هُوَ ابْنُ يُونُسَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ , قَالَ: قَالَ لِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ:" إِنْ كُنَّا لَنَتَكَلَّمُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمُ أَحَدُنَا صَاحِبَهُ بِحَاجَتِهِ حَتَّى نَزَلَتْ: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ سورة البقرة آية 238، فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں اسماعیل بن ابی خالد نے، انہیں حارث بن شبیل نے، انہیں ابوعمرو بن سعد بن ابی ایاس شیبانی نے بتایا کہ مجھ سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں نماز پڑھنے میں باتیں کر لیا کرتے تھے۔ کوئی بھی اپنے قریب کے نمازی سے اپنی ضرورت بیان کر دیتا۔ پھر آیت «حافظوا على الصلوات‏ الخ» اتری اور ہمیں (نماز میں) خاموش رہنے کا حکم ہوا۔ [صحيح البخاري/كتاب العمل في الصلاة/حدیث: 1200]