ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے حسن بن مسلم نے خبر دی، انہیں طاؤس نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ نے فرمایا کہ میں عید کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم سب کے ساتھ گیا ہوں یہ لوگ پہلے نماز پڑھتے، پھر خطبہ دیا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِيدَيْنِ/حدیث: 962]
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ حماد بن ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ نے نافع سے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِيدَيْنِ/حدیث: 963]
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے عدی بن ثابت سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر کے دن دو رکعتیں پڑھیں نہ ان سے پہلے کوئی نفل پڑھا نہ ان کے بعد۔ پھر (خطبہ پڑھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس آئے اور بلال آپ کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا خیرات کرو۔ وہ خیرات دینے لگیں کوئی اپنی بالی پیش کرنے لگی کوئی اپنا ہار دینے لگی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِيدَيْنِ/حدیث: 964]
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زبید نے بیان کیا، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا، ان سے براء بن عازب نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم اس دن پہلے نماز پڑھیں گے پھر خطبہ کے بعد واپس ہو کر قربانی کریں گے۔ جس نے اس طرح کیا اس نے ہماری سنت کے مطابق عمل کیا اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو اس کا ذبیحہ گوشت کا جانور ہے جسے وہ گھر والوں کے لیے لایا ہے، قربانی سے اس کا کوئی بھی تعلق نہیں۔ ایک انصاری رضی اللہ عنہ جن کا نام ابوبردہ بن نیار تھا بولے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے تو (نماز سے پہلے ہی) قربانی کر دی لیکن میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے جو دوندی ہوئی بکری سے بھی اچھی ہے۔ آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کہ اچھا اسی کو بکری کے بدلہ میں قربانی کر لو اور تمہارے بعد یہ کسی اور کے لیے کافی نہ ہو گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِيدَيْنِ/حدیث: 965]