الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
19. بَابُ هَلْ يَتَتَبَّعُ الْمُؤَذِّنُ فَاهُ هَاهُنَا وَهَا هُنَا، وَهَلْ يَلْتَفِتُ فِي الأَذَانِ:
19. باب: کیا مؤذن اذان میں اپنا منہ ادھر ادھر (دائیں بائیں) پھرائے اور کیا اذان کہتے وقت ادھر ادھر دیکھ سکتا ہے؟
حدیث نمبر: Q634
وَيُذْكَرُ عَنْ بِلَالٍ، أَنَّهُ جَعَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَجْعَلُ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: لَا بَأْسَ أَنْ يُؤَذِّنَ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ، وَقَالَ عَطَاءٌ: الْوُضُوءُ حَقٌّ وَسُنَّةٌ، وَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ.
‏‏‏‏ اور بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اذان میں اپنی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں داخل کیں۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اذان میں کانوں میں انگلیاں نہیں ڈالتے تھے۔ اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ بےوضو اذان دینے میں کوئی برائی نہیں اور عطاء نے کہا کہ اذان میں وضو ضروری اور سنت ہے۔ اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب وقتوں میں اللہ کو یاد فرمایا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: Q634]
حدیث نمبر: 634
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّهُ رَأَى بِلَالًا يُؤَذِّنُ، فَجَعَلْتُ أَتَتَبَّعُ فَاهُ هَهُنَا وَهَهُنَا بِالْأَذَانِ".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عون بن ابی حجیفہ سے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ سے کہ انھوں نے بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دیتے ہوئے دیکھا۔ وہ کہتے ہیں میں بھی ان کے منہ کے ساتھ ادھر ادھر منہ پھیرنے لگا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 634]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة