الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
49. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ الإِنْسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعًا وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ مَنُوعًا}:
49. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المعارج میں) فرمان کہ ”آدم زاد دل کا کچا پیدا کیا گیا ہے، جب اس پر کوئی مصیبت آئی تو آہ و زاری کرنے لگ جاتا ہے اور جب راحت ملتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے“۔
حدیث نمبر: Q7535
هَلُوعًا ضَجُورًا.
‏‏‏‏ «هلوعا‏» بمعنی «ضجورا‏» بےصبرا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: Q7535]
حدیث نمبر: 7535
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، قَالَ:" أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالٌ، فَأَعْطَى قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِينَ، فَبَلَغَهُ أَنَّهُمْ عَتَبُوا، فَقَالَ: إِنِّي أُعْطِي الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ، وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي، أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ، وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، فَقَالَ عَمْرٌو: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال آیا اور آپ نے اس میں سے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہیں دیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ اس پر کچھ لوگ ناراض ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک شخص کو دیتا ہوں اور دوسرے کو نہیں دیتا اور جسے نہیں دیتا وہ مجھے اس سے زیادہ عزیز ہوتا ہے جسے دیتا ہوں۔ میں کچھ لوگوں کو اس لیے دیتا ہوں کہ ان کے دلوں میں گھبراہٹ اور بے چینی ہے اور دوسرے لوگوں پر اعتماد کرتا ہوں کہ اللہ نے ان کے دلوں کو بے نیازی اور بھلائی عطا فرمائی ہے۔ انہیں میں سے عمرو بن تغلب بھی ہیں۔ عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کلمہ کے مقابلہ میں مجھے لال لال اونٹ ملتے تو اتنی خوشی نہ ہوتی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7535]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة