ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے مسعر بن کدام اور ان کے علاوہ (سفیان ثوری) نے، ان سے قیس بن مسلم نے، ان سے طارق بن شہاب نے بیان کیا کہ ایک یہودی (کعب احبار اسلام لانے سے پہلے) نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اے امیرالمؤمنین! اگر ہمارے یہاں سورۃ المائدہ کی یہ آیت نازل ہوتی «اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا» کہ ”آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت کو پورا کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین کے پسند کر لیا۔“ تو ہم اس دن کو عید (خوشی) کا دن بنا لیتے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یہ آیت کس دن نازل ہوئی تھی، عرفہ کے دن نازل ہوئی اور جمعہ کا دن تھا۔ امام بخاری نے کہا یہ روایت سفیان نے مسعر سے سنی، مسعر نے قیس سے سنا اور قیس نے طارق سے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ/حدیث: 7268]
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل بن خالد نے، ان سے ابن شہاب نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے وہ خطبہ سنا جو انہوں نے وفات نبوی کے دوسرے دن پڑھا تھا، جس دن مسلمانوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر چڑھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پہلے خطبہ پڑھا پھر کہا: امابعد! اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے لیے وہ چیز (آخرت) پسند کی جو اس کے پاس تھی اس کے بجائے جو تمہارے پاس تھی یعنی دنیا اور یہ کتاب اللہ موجود ہے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے رسول کو دین و سیدھا راستہ بتلایا پس اسے تم تھامے رہو تو ہدایت یاب رہو گے۔ یعنی اس راستے پر رہو گے جو اللہ نے اپنے پیغمبر کو بتلایا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ/حدیث: 7269]
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے خالد حذاء نے، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سینے سے لگایا اور فرمایا ”اے اللہ! اسے قرآن کا علم سکھا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ/حدیث: 7270]
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عوف اعرابی سے سنا ‘ ان سے ابوالمنہال نے بیان کیا، انہوں نے ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اسلام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ غنی کر دیا ہے یا بلند درجہ کر دیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ/حدیث: 7271]
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عبدالملک بن مروان کو خط لکھا کہ وہ اس کی بیعت قبول کرتے ہیں اور یہ لکھا کہ میں تیرا حکم سنوں گا اور مانوں گا بشرطیکہ اللہ کی شریعت اور اس کے رسول کی سنت کے موافق ہو جہاں تک مجھ سے ممکن ہو گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ/حدیث: 7272]