الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
21. بَابُ وَقْتِ الْعِشَاءِ إِذَا اجْتَمَعَ النَّاسُ أَوْ تَأَخَّرُوا:
21. باب: نماز عشاء کا وقت جب لوگ (جلدی) جمع ہو جائیں یا جمع ہونے میں دیر کر دیں۔
حدیث نمبر: 565
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو هُوَ ابْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ، وَالْعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ بِغَلَسٍ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ حجاج نے سعد بن ابراہیم سے بیان کیا، وہ محمد بن عمرو سے جو حسن بن علی بن ابی طالب کے بیٹے ہیں، فرمایا کہ ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں دریافت کیا۔ تو آپ نے فرمایا کہ آپ نماز ظہر دوپہر میں پڑھتے تھے۔ اور جب نماز عصر پڑھتے تو سورج صاف روشن ہوتا۔ مغرب کی نماز واجب ہوتے ہی ادا فرماتے، اور عشاء میں اگر لوگ جلدی جمع ہو جاتے تو جلدی پڑھ لیتے اور اگر آنے والوں کی تعداد کم ہوتی تو دیر کرتے۔ اور صبح کی نماز منہ اندھیرے میں پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 565]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة