الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
17. بَابُ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ الْغُرُوبِ:
17. باب: جو شخص عصر کی ایک رکعت سورج ڈوبنے سے پہلے پہلے پڑھ سکا تو اس کی نماز ادا ہو گئی۔
حدیث نمبر: 556
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَدْرَكَ أَحَدُكُمْ سَجْدَةً مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلَاتَهُ، وَإِذَا أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلَاتَهُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شیبان نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے ابوسلمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر عصر کی نماز کی ایک رکعت بھی کوئی شخص سورج غروب ہونے سے پہلے پا سکا تو پوری نماز پڑھے (اس کی نماز ادا ہوئی نہ قضاء) اسی طرح اگر سورج طلوع ہونے سے پہلے فجر کی نماز کی ایک رکعت بھی پا سکے تو پوری نماز پڑھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 556]
حدیث نمبر: 557
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ، أُوتِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ثُمَّ أُوتِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ثُمَّ أُوتِينَا الْقُرْآنَ فَعَمِلْنَا إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ فَأُعْطِينَا قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، فَقَالَ أَهْلُ الْكِتَابَيْنِ: أَيْ رَبَّنَا أَعْطَيْتَ هَؤُلَاءِ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ وَأَعْطَيْتَنَا قِيرَاطًا قِيرَاطًا وَنَحْنُ كُنَّا أَكْثَرَ عَمَلًا؟ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ مِنْ شَيْءٍ؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَهُوَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب سے، انہوں نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تم سے پہلے کی امتوں کے مقابلہ میں تمہاری زندگی صرف اتنی ہے جتنا عصر سے سورج ڈوبنے تک کا وقت ہوتا ہے۔ توراۃ والوں کو توراۃ دی گئی۔ تو انہوں نے اس پر (صبح سے) عمل کیا۔ آدھے دن تک پھر وہ عاجز آ گئے، کام پورا نہ کر سکے، ان لوگوں کو ان کے عمل کا بدلہ ایک ایک قیراط دیا گیا۔ پھر انجیل والوں کو انجیل دی گئی، انہوں نے (آدھے دن سے) عصر تک اس پر عمل کیا، اور وہ بھی عاجز آ گئے۔ ان کو بھی ایک ایک قیراط ان کے عمل کا بدلہ دیا گیا۔ پھر (عصر کے وقت) ہم کو قرآن ملا۔ ہم نے اس پر سورج کے غروب ہونے تک عمل کیا (اور کام پورا کر دیا) ہمیں دو دو قیراط ثواب ملا۔ اس پر ان دونوں کتاب والوں نے کہا۔ اے ہمارے پروردگار! انہیں تو آپ نے دو دو قیراط دئیے اور ہمیں صرف ایک ایک قیراط۔ حالانکہ عمل ہم نے ان سے زیادہ کیا۔ اللہ عزوجل نے فرمایا، تو کیا میں نے اجر دینے میں تم پر کچھ ظلم کیا۔ انہوں نے عرض کی کہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر یہ (زیادہ اجر دینا) میرا فضل ہے جسے میں چاہوں دے سکتا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 557]
حدیث نمبر: 558
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَثَلُ الْمُسْلِمِينَ، وَالْيَهود، والنَّصَارَى كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ قَوْمًا يَعْمَلُونَ لَهُ عَمَلًا إِلَى اللَّيْلِ فَعَمِلُوا إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ، فَقَالُوا: لَا حَاجَةَ لَنَا إِلَى أَجْرِكَ فَاسْتَأْجَرَ آخَرِينَ، فَقَالَ: أَكْمِلُوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ وَلَكُمُ الَّذِي شَرَطْتُ فَعَمِلُوا حَتَّى إِذَا كَانَ حِينَ صَلَاةِ الْعَصْرِ، قَالُوا: لَكَ مَا عَمِلْنَا، فَاسْتَأْجَرَ قَوْمًا فَعَمِلُوا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ وَاسْتَكْمَلُوا أَجْرَ الْفَرِيقَيْنِ".
ہم سے ابوکریب محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے برید بن عبداللہ کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے ابوبردہ عامر بن عبداللہ سے، انہوں نے اپنے باپ ابوموسیٰ اشعری عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانوں اور یہود و نصاری کی مثال ایک ایسے شخص کی سی ہے کہ جس نے کچھ لوگوں سے مزدوری پر رات تک کام کرنے کے لیے کہا۔ انہوں نے آدھے دن کام کیا۔ پھر جواب دے دیا کہ ہمیں تمہاری اجرت کی ضرورت نہیں، (یہ یہود تھے) پھر اس شخص نے دوسرے مزدور بلائے اور ان سے کہا کہ دن کا جو حصہ باقی بچ گیا ہے (یعنی آدھا دن) اسی کو پورا کر دو۔ شرط کے مطابق مزدوری تمہیں ملے گی۔ انہوں نے بھی کام شروع کیا لیکن عصر تک وہ بھی جواب دے بیٹھے۔ (یہ نصاریٰ تھے) پس اس تیسرے گروہ نے (جو اہل اسلام ہیں) پہلے دو گروہوں کے کام کی پوری مزدوری لے لی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 558]