الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
33. بَابُ هَلْ يَدْخُلُ فِي الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ الأَرْضُ وَالْغَنَمُ وَالزُّرُوعُ وَالأَمْتِعَةُ:
33. باب: کیا قسموں اور نذروں میں زین، بکریاں، کھیتی اور سامان بھی آتے ہیں؟
حدیث نمبر: Q6707
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَالَ عُمَرُ: لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ مِنْهُ، قَالَ: إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا، وَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ لِحَائِطٍ لَهُ مُسْتَقْبِلَةِ الْمَسْجِدِ.
عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ مجھے ایسی زمین مل گئی ہے کہ کبھی اس سے عمدہ مال نہیں ملا تھا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چاہو تو اصل زمین اپنے پاس رکھو اور اس کی پیداوار صدقہ کر دو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، بیرحاء نامی باغ مجھے اپنے تمام اموال میں سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ یہ مسجد نبوی کے سامنے ایک باغ تھا۔ [صحيح البخاري/كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: Q6707]
حدیث نمبر: 6707
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ، فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا فِضَّةً، إِلَّا الْأَمْوَالَ وَالثِّيَابَ وَالْمَتَاعَ، فَأَهْدَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ، يُقَالُ لَهُ: رِفَاعَةُ بْنُ زَيْدٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا، يُقَالُ لَهُ: مِدْعَمٌ، فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى وَادِي الْقُرَى، حَتَّى إِذَا كَانَ بِوَادِي الْقُرَى، بَيْنَمَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا سَهْمٌ عَائِرٌ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ، لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ، لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا"، فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ النَّاسُ، جَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ، أَوْ شِرَاكَيْنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" شِرَاكٌ مِنْ نَارٍ، أَوْ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید دیلی نے بیان کیا، ان سے ابن مطیع کے غلام ابوالغیث نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی لڑائی کے لیے نکلے۔ اس لڑائی میں ہمیں سونا، چاندی غنیمت میں نہیں ملا تھا بلکہ دوسرے اموال، کپڑے اور سامان ملا تھا۔ پھر بنی خبیب کے ایک شخص رفاعہ بن زید نامی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک غلام ہدیہ میں دیا غلام کا نام مدعم تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وادی قریٰ کی طرف متوجہ ہوئے اور جب آپ وادی القریٰ میں پہنچ گئے تو مدعم کو جب کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاوہ درست کر رہا تھا۔ ایک انجان تیر آ کر لگا اور اس کی موت ہو گئی۔ لوگوں نے کہا کہ جنت اسے مبارک ہو، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ کمبل جو اس نے تقسیم سے پہلے خیبر کے مال غنیمت میں سے چرا لیا تھا، وہ اس پر آگ کا انگارہ بن کر بھڑ رہا ہے۔ جب لوگوں نے یہ بات سنی تو ایک شخص چپل کا تسمہ یا دو تسمے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ آگ کا تسمہ ہے یا دو تسمے آگ کے ہیں۔ [صحيح البخاري/كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 6707]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة