19. باب: جب کسی نے کہا کہ واللہ، میں آج بات نہیں کروں گا پھر اس نے نماز پڑھی، قرآن مجید کی تلاوت کی، تسبیح کی، حمد یا لا الہٰ الا اللہ کہا تو اس کا حکم اس کی نیت کے موافق ہو گا۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افضل کلام چار ہیں، سبحان اللہ، الحمدللہ، لا الہٰ الا اللہ، اللہ اکبر اور ابوسفیان نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرقل کو لکھا تھا، آ جاؤ اس کلمہ کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر مانا جاتا ہے۔ مجاہد نے کہا کہ «كلمة التقوى» لا الہٰ الا اللہ ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: Q6681]
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی، ان کے والد (مسیب رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ جب جناب ابوطالب کی موت کی وقت قریب ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ کہہ دیجئیے کہ ”لا الہٰ الا اللہ“ تو میں آپ کے لیے اللہ سے جھگڑ سکوں گا۔ [صحيح البخاري/كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 6681]
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”دو کلمے جو زبان پر ہلکے ہیں لیکن ترازو پر (آخرت میں) بھاری ہیں اور اللہ رحمن کے یہاں پسندیدہ ہیں وہ یہ ہیں «سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم".» ۔ [صحيح البخاري/كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 6682]
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اور میں نے (اسی پر قیاس کرتے ہوئے) دوسرا کلمہ کہا (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) جو شخص اس حال میں مر جائے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو گا تو وہ جہنم میں جائے گا۔“ اور میں نے دوسری بات کہی کہ جو شخص اس حال میں مر جائے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو گا وہ جنت میں جائے گا۔ [صحيح البخاري/كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 6683]