ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «وما جعلنا الرؤيا التي أريناك إلا فتنة للناس»”اور وہ رؤیا جو ہم نے تمہیں دکھایا ہے اسے ہم نے صرف لوگوں کے لیے آزمائش بنایا ہے۔“ کے متعلق کہا کہ اس سے مراد آنکھ کا دیکھنا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معراج کی رات دکھایا گیا تھا۔ جب آپ کو بیت المقدس تک رات کو لے جایا گیا تھا، کہا کہ قرآن مجید میں «الشجرة الملعونة» سے مراد «زقوم.» کا درخت ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْقَدَرِ/حدیث: 6613]