الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
32. بَابُ: {إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّهُ لَكُمْ وَإِذَا قِيلَ انْشِزُوا فَانْشِزُوا} الآيَةَ:
32. باب: اللہ پاک کا سورۃ المجادلہ میں فرمانا کہ ”اے مسلمانو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں کشادگی کر لو تو کشادگی کرو، اللہ تعالیٰ تمہارے لیے کشادگی کرے گا اور جب تم سے کہا جائے کہ اٹھ جاؤ تو اٹھ جایا کرو“۔
حدیث نمبر: 6270
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى أَنْ يُقَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ آخَرُ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكْرَهُ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسَ مَكَانَهُ.
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبداللہ عمری نے، ان سے نافع اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا کہ کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھایا جائے تاکہ دوسرا اس کی جگہ پر بیٹھے، البتہ (آنے والے کو مجلس میں) جگہ دے دیا کرو اور فراخی کر دیا کرو اور ابن عمر رضی اللہ عنہما ناپسند کرتے تھے کہ کوئی شخص مجلس میں سے کسی کو اٹھا کر خود اس کی جگہ بیٹھ جائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ/حدیث: 6270]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة