عاصم ابن کلیب نے بیان کیا کہ ان سے ابوبردہ نے بیان کیا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا «قسي» کیا چیز ہے؟ بتلایا کہ یہ کپڑا تھا جو ہمارے یہاں (حجاز میں) شام یا مصر سے آتا تھا اس پر چوڑی ریشمی دھاریاں پڑی ہوتی تھیں اور اس پر ترنج جیسے نقش و نگار بنے ہوئے تھے اور «ميثرة» زین پوش وہ کپڑا کہلاتا تھا جسے عورتیں ریشم سے اپنے شوہروں کے لیے بناتی تھیں۔ یہ جھالر دار چادر کی طرح ہوتی تھی وہ اسے زرد رنگ سے رنگ دیتی تھیں جیسے اوڑھنے کے رومال ہوتے ہیں اور جریر نے بیان کیا کہ ان سے زید نے بیان کیا کہ «قسية» وہ چوخانے کپڑے ہوتے تھے جو مصر سے منگوائے جاتے تھے اور اس میں ریشم ملا ہوا ہوتا تھا اور «ميثرة» درندوں کے چمڑے کے زین پوش۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ «ميثرة» کی تفسیر میں عاصم کی روایت کثرت طرق اور صحت کے اعتبار سے بڑھی ہوئی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: Q5838]
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں اشعث بن ابی شعثاء نے، ان سے معاویہ بن سوید بن مقرن نے بیان کیا اور ان سے ابن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سرخ «ميثرة» اور «قسي» کے پہننے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5838]