الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
20. بَابُ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ:
20. باب: اشتمال الصماء کا بیان۔
حدیث نمبر: 5819
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ خُبَيْبٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ، وَعَنْ صَلَاتَيْنِ بَعْدَ الْفَجْرِ، حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ بِالثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ، وَأَنْ يَشْتَمِلَ الصَّمَّاءَ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب بن عبدالمجید ثقفی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا اور دو وقت نمازوں سے بھی آپ نے منع فرمایا، نماز فجر کے بعد سورج بلند ہونے تک اور عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک اور اس سے منع فرمایا کہ کوئی شخص صرف ایک کپڑا جسم پر لپیٹ کر گھٹنے اوپر اٹھا کر اس طرح بیٹھ جائے کہ اس کی شرمگاہ پر آسمان و زمین کے درمیان کوئی چیز نہ ہو اور اشتمال صماء سے منع فرمایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5819]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 5820
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ: نَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ"، وَالْمُلَامَسَةُ: لَمْسُ الرَّجُلِ ثَوْبَ الْآخَرِ بِيَدِهِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ وَلَا يُقَلِّبُهُ إِلَّا بِذَلِكَ، وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ بِثَوْبِهِ وَيَنْبِذَ الْآخَرُ ثَوْبَهُ وَيَكُونَ ذَلِكَ بَيْعَهُمَا عَنْ غَيْرِ نَظَرٍ وَلَا تَرَاضٍ، وَاللِّبْسَتَيْنِ: اشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ، وَالصَّمَّاءُ: أَنْ يَجْعَلَ ثَوْبَهُ عَلَى أَحَدِ عَاتِقَيْهِ فَيَبْدُو أَحَدُ شِقَّيْهِ لَيْسَ عَلَيْهِ ثَوْبٌ وَاللِّبْسَةُ الْأُخْرَى احْتِبَاؤُهُ بِثَوْبِهِ وَهُوَ جَالِسٌ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عامر بن سعد نے خبر دی، اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے اور دو طرح کی خرید و فروخت سے منع فرمایا۔ خرید و فروخت میں ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا۔ ملامسہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص (خریدار) دوسرے (بیچنے والے) کے کپڑے کو رات یا دن میں کسی بھی وقت بس چھو دیتا (اور دیکھے بغیر صرف چھونے سے بیع ہو جاتی) صرف چھونا ہی کافی تھا کھول کر دیکھا نہیں جاتا تھا۔ منابذہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص اپنی ملکیت کا کپڑا دوسرے کی طرف پھینکتا اور دوسرا اپنا کپڑا پھینکتا اور بغیر دیکھے اور بغیر باہمی رضا مندی کے صرف اسی سے بیع منعقد ہو جاتی اور دو کپڑے (جن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا انہیں میں سے ایک) اشتمال صماء ہے۔ صماء کی صورت یہ تھی کہ اپنا کپڑا (ایک چادر) اپنے ایک شانے پر اس طرح ڈالا جاتا کہ ایک کنارہ سے (شرمگاہ) کھل جاتی اور کوئی دوسرا کپڑا وہاں نہیں ہوتا تھا۔ دوسرے پہناوے کا طریقہ یہ تھا کہ بیٹھ کر اپنے ایک کپڑے سے کمر اور پنڈلی باندھ لیتے تھے اور شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہیں ہوتا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5820]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة