الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
2. بَابُ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنْ غَيْرِ خُيَلاَءَ:
2. باب: اگر کسی کا کپڑا یوں ہی لٹک جائے تکبر کی نیت نہ ہو تو گنہگار نہ ہو گا۔
حدیث نمبر: 5784
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ إِزَارِي يَسْتَرْخِي إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَسْتَ مِمَّنْ يَصْنَعُهُ خُيَلَاءَ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے تہبند گھسیٹتا ہوا چلے گا تو اللہ پاک اس کی طرف قیامت کے دن نظر بھی نہیں کرے گا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے تہمد کا ایک حصہ کبھی لٹک جاتا ہے مگر یہ کہ خاص طور سے اس کا خیال رکھا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو جو ایسا تکبر سے کرتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5784]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 5785
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ وَنَحْنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ يَجُرُّ ثَوْبَهُ مُسْتَعْجِلًا حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ وَثَابَ النَّاسُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَجُلِّيَ عَنْهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، وَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا شَيْئًا فَصَلُّوا وَادْعُوا اللَّهَ حَتَّى يَكْشِفَهَا".
مجھ سے بیکندی محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالاعلیٰ نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں امام حسن بصری نے اور ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سورج گرہن ہوا تو ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ جلدی میں کپڑا گھسیٹتے ہوئے مسجد میں تشریف لائے لوگ بھی جمع ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی، گرہن ختم ہو گیا، تب آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اس لیے جب تم ان نشانیوں میں سے کوئی نشانی دیکھو تو نماز پڑھو اور اللہ سے دعا کرو یہاں تک کہ وہ ختم ہو جائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5785]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة