ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کن بیوی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پناہ مانگی تھی؟ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جون کی بیٹی (امیمہ یا اسماء) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں (نکاح کے بعد) لائی گئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو اس نے یہ کہہ دیا کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے بہت بڑی چیز سے پناہ مانگی ہے، اپنے میکے چلی جاؤ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حجاج بن یوسف بن ابی منیع سے، اس نے بھی اپنے دادا ابومنیع (عبیداللہ بن ابی زیاد) سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 5254]
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے بیان کیا، ان سے حمزہ بن ابی اسید نے اور ان سے ابواسید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باہر نکلے اور ایک باغ میں پہنچے جس کا نام ”شوط“ تھا۔ جب وہاں جا کر اور باغوں کے درمیان پہنچے تو بیٹھ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ یہیں بیٹھو، پھر باغ میں گئے، جونیہ لائی جا چکی تھیں اور انہیں کھجور کے ایک گھر میں اتارا۔ اس کا نام امیمہ بنت نعمان بن شراحیل تھا۔ ان کے ساتھ ایک دایہ بھی ان کی دیکھ بھال کے لیے تھی۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو فرمایا کہ اپنے آپ کو میرے حوالے کر دے۔ اس نے کہا کیا کوئی شہزادی کسی عام آدمی کے لیے اپنے آپ کو حوالہ کر سکتی ہے؟ بیان کیا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا شفقت کا ہاتھ ان کی طرف بڑھا کر اس کے سر پر رکھا تو اس نے کہا کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اسی سے پناہ مانگی جس سے پناہ مانگی جاتی ہے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ ابواسید! اسے دو رازقیہ کپڑے پہنا کر اسے اس کے گھر پہنچا آؤ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 5255]
اور حسین بن الولید نیساپوری نے بیان کیا کہ ان سے عبدالرحمٰن نے، ان سے عباس بن سہل نے، ان سے ان کے والد (سہل بن سعد) اور ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیمہ بنت شراحیل سے نکاح کیا تھا، پھر جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لائی گئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا جسے اس نے ناپسند کیا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ان کا سامان کر دیں اور رازقیہ کے دو کپڑے انہیں پہننے کے لیے دے دیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 5256]
اور حسین بن الولید نیساپوری نے بیان کیا کہ ان سے عبدالرحمٰن نے، ان سے عباس بن سہل نے، ان سے ان کے والد (سہل بن سعد) اور ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیمہ بنت شراحیل سے نکاح کیا تھا، پھر جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لائی گئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا جسے اس نے ناپسند کیا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ان کا سامان کر دیں اور رازقیہ کے دو کپڑے انہیں پہننے کے لیے دے دیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 5257]
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوغالب یونس بن جبیر نے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: ایک شخص نے اپنی بیوی کو اس وقت طلاق دی جب وہ حائضہ تھی (اس کا کیا حکم؟) اس پر انہوں نے کہا تم ابن عمر رضی اللہ عنہما کو جانتے ہو؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو اس وقت طلاق دی تھی جب وہ حائضہ تھیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس کے متعلق آپ سے پوچھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ (ابن عمر اس وقت اپنی بیوی سے) رجعت کر لیں، پھر جب وہ حیض سے پاک ہو جائیں تو اس وقت اگر ابن عمر چاہیں، انہیں طلاق دیں۔ میں نے عرض کیا: کیا اسے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق شمار کیا تھا؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اگر کوئی عاجز ہے اور حماقت کا ثبوت دے تو اس کا علاج ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 5258]