الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
44. بَابُ تَزْوِيجِ الْيَتِيمَةِ:
44. باب: یتیم لڑکی کا نکاح کر دینا۔
حدیث نمبر: Q5140
لِقَوْلِهِ: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا}، إِذَا قَالَ لِلْوَلِيِّ زَوِّجْنِي فُلاَنَةَ. فَمَكِثَ سَاعَةً أَوْ قَالَ مَا مَعَكَ فَقَالَ مَعِي كَذَا وَكَذَا. أَوْ لَبِثَا ثُمَّ قَالَ زَوَّجْتُكَهَا. فَهْوَ جَائِزٌ. فِيهِ سَهْلٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ نساء میں فرمایا «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا‏» اگر تم ڈرو کہ یتیم لڑکیوں کے حق میں انصاف نہ کر سکو گے تو دوسری عورتوں سے جو تم کو بھلی لگیں نکاح کر لو۔ اگر کسی شخص نے یتیم لڑکی کے ولی سے کہا میرا نکاح اس لڑکی سے کر دو پھر ولی ایک گھڑی تک خاموش رہا یا ولی نے یہ پوچھا تیرے پاس کیا کیا جائداد ہے۔ وہ کہنے لگا فلاں فلاں جائیداد یا دونوں خاموش ہو رہے۔ اس کے بعد ولی نے کہا میں نے اس کا نکاح تجھ سے کر دیا تو نکاح جائز ہو جائے گا اس باب میں سہل کی حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: Q5140]
حدیث نمبر: 5140
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَ لَهَا:" يَا أُمَّتَاهْ، وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى إِلَى قَوْلِهِ: مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 3، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا ابْنَ أُخْتِي، هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا وَيُرِيدُ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ صَدَاقِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ: وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ مَالٍ وَجَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَنَسَبِهَا وَالصَّدَاقِ، وَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبًا عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَأَخَذُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ: فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا، فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا الْأَوْفَى مِنَ الصَّدَاقِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے اور (دوسری سند) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ اے ام المؤمنین! اس آیت میں کیا حکم بیان ہوا ہے؟ «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى‏» اور اگر تمہیں خوف ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے۔ «ما ملكت أيمانكم‏» تک۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرے بھانجے! اس آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم یبان ہوا ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور ولی کو اس کے حسن اور اس کے مال کی وجہ سے اس کی طرف توجہ ہو اور وہ اس کا مہر کم کر کے اس سے نکاح کرنا چاہتا ہو تو ایسے لوگوں کو ایسی یتیم لڑکیوں سے نکاح سے ممانعت کی گئی ہے سوائے اس صورت کے کہ وہ ان کے مہر کے بارے میں انصاف کریں (اور اگر انصاف نہیں کر سکتے تو انہیں ان کے سوا دوسری عورتوں سے نکاح کا حکم دیا گیا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بعد مسئلہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے آیت «ويستفتونك في النساء‏» اور آپ سے عورتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں سے «وترغبون‏» تک نازل کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ حکم نازل کیا کہ یتیم لڑکیاں جب صاحب مال اور صاحب جمال ہوتی ہیں تب تو مہر میں کمی کر کے اس سے نکاح کرنا رشتہ لگانا پسند کرتے ہیں اور جب دولت مندی یا خوبصورتی نہیں رکھتی اس وقت اس کو چھوڑ کر دوسری عورتوں سے نکاح کر دیتے ہیں (یہ کیا بات) ان کو چاہئے کہ جیسے مال و دولت اور حسن و جمال نہ ہونے کی صورت میں اس کو چھوڑ دیتے ہیں ایسے ہی اس وقت بھی چھوڑ دیں جب وہ مالدار اور خوبصورت ہو البتہ اگر انصاف سے چلیں اور اس کا پورا مہر مقرر کریں تو خیر نکاح کر لیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 5140]