الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلُهُ: {مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى}:
1. باب: آیت «ما ودعك ربك وما قلى» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: Q4951
تُقْرَأُ بِالتَّشْدِيدِ وَالتَّخْفِيفِ بِمَعْنًى وَاحِدٍ مَا تَرَكَكَ رَبُّكَ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا تَرَكَكَ وَمَا أَبْغَضَكَ".
‏‏‏‏ یعنی «ما ودعك ربك وما قلى‏» تشدید اور تخفیف دونوں طرح پڑھا جا سکتا ہے اور معنی ایک ہی رہیں گے، یعنی اللہ نے تجھ کو چھوڑا نہیں ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مفہوم یہ ہے «ما تركك وما أبغضك» یعنی اللہ نے تجھ کو چھوڑا نہیں ہے اور نہ وہ تیرا دشمن بنا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4951]
حدیث نمبر: 4951
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبًا الْبَجَلِيَّ، قَالَتْ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أُرَى صَاحِبَكَ إِلَّا أَبْطَأَكَ، فَنَزَلَتْ مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى سورة الضحى آية 3.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر غندر نے، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا کہ میں نے جندب بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ایک عورت ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں دیکھتی ہوں کہ آپ کے دوست (جبرائیل علیہ السلام) آپ کے پاس آنے میں دیر کرتے ہیں۔ اس پر آیت نازل ہوئی «ما ودعك ربك وما قلى‏» یعنی آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ آپ سے وہ بیزار ہوا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4951]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة