اور جابر اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما نے کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور امام حسن رحمہ اللہ نے کہا کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ جب تک کہ اس سے تیرے ساتھیوں کو تکلیف نہ ہو اور کشتی کے رخ کے ساتھ تو بھی گھومتا جا ورنہ بیٹھ کر پڑھ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: Q380]
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ ان کی نانی ملیکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا تیار کر کے کھانے کے لیے بلایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے بعد فرمایا کہ آؤ تمہیں نماز پڑھا دوں۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنے گھر سے ایک بوریا اٹھایا جو کثرت استعمال سے کالا ہو گیا تھا۔ میں نے اس پر پانی چھڑکا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے (اسی بورئیے پر) کھڑے ہوئے اور میں اور ایک یتیم (کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابوضمیرہ کے لڑکے ضمیرہ) آپ کے پیچھے صف باندھ کر کھڑے ہو گئے اور بوڑھی عورت (انس کی نانی ملیکہ) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی اور واپس گھر تشریف لے گئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 380]