ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل نے، انہیں عروہ نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ نے اور ان سے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ(حج کے موقع پر) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں بیمار ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر سواری پر بیٹھ کر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرے چنانچہ میں نے طواف کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خانہ کعبہ کے پہلو میں نماز پڑھتے ہوئے سورۃ والطور و کتاب مسطور کی تلاوت کر رہے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4853]
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے اصحاب نے زہری کے واسطہ سے بیان کیا، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں سورۃ والطور پڑھ رہے تھے۔ جب آپ سورۃ والطور اس آیت پر پہنچے «أم خلقوا من غير شىء أم هم الخالقون * أم خلقوا السموات والأرض بل لا يوقنون * أم عندهم خزائن ربك أم هم المسيطرون»”کیا یہ لوگ بغیر کسی کے پیدا کئے پیدا ہو گئے یا یہ خود (اپنے) خالق ہیں؟ یا انہوں نے آسمان اور زمین کو پیدا کر لیا ہے۔ اصل یہ ہے کہ ان میں یقین ہی نہیں۔ کیا ان لوگوں کے پاس آپ کے پروردگار کے خزانے ہیں یا یہ لوگ حاکم ہیں۔“ تو میرا دل اڑنے لگا۔ سفیان نے بیان کیا لیکن میں نے زہری سے سنا ہے وہ محمد بن جبیر بن مطعم سے روایت کرتے تھے، ان سے ان کے والد (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورۃ والطور پڑھتے سنا (سفیان نے کہا کہ) میرے ساتھیوں نے اس کے بعد جو اضافہ کیا ہے وہ میں نے زہری سے نہیں سنا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4854]