الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
10. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّ اللَّهَ وَمَلاَئِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا}:
10. باب: آیت کی تفسیر ”بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھتیجے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی آپ پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو“۔
حدیث نمبر: Q4797
قَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ: صَلَاةُ اللَّهِ ثَنَاؤُهُ عَلَيْهِ عِنْدَ الْمَلَائِكَةِ وَصَلَاةُ الْمَلَائِكَةِ الدُّعَاءُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يُصَلُّونَ: يُبَرِّكُونَ، لَنُغْرِيَنَّكَ: لَنُسَلِّطَنَّكَ.
‏‏‏‏ ابو العالیہ نے کہا لفظ «صلاة» کی نسبت اگر اللہ کی طرف ہو تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ نبی کی فرشتوں کے سامنے ثناء و تعریف کرتا ہے اور اگر ملائکہ کی طرف ہو تو دعا رحمت اس سے مراد لی جاتی ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (آیت میں) «يصلون» بمعنی برکت کی دعا کرنے کے ہے۔ «لنغرينك» ای «لنسلطنك» ۔ یعنی ہم تجھ کو ضرور ان پر مسلط کر دیں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4797]
حدیث نمبر: 4797
حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَّا السَّلَامُ عَلَيْكَ فَقَدْ عَرَفْنَاهُ، فَكَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكَ؟ قَالَ:" قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ".
مجھ سے سعید بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے اور ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے کہ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! آپ پر سلام کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے، لیکن آپ پر «صلاة» کا کیا طریقہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں پڑھا کرو «اللهم صل على محمد وعلى آل محمد،‏‏‏‏ كما صليت على آل إبراهيم،‏‏‏‏ إنك حميد مجيد،‏‏‏‏ اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد،‏‏‏‏ كما باركت على آل إبراهيم،‏‏‏‏ إنك حميد مجيد‏"‏‏.» ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4797]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4798
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا التَّسْلِيمُ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ:" قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ". قَالَ أَبُو صَالِحٍ: عَنْ اللَّيْثِ: عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن الہاد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے۔ لیکن «صلاة» (درود) بھیجنے کا کیا طریقہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں کہا کرو «اللهم صل على محمد عبدك ورسولك،‏‏‏‏ كما صليت على آل إبراهيم،‏‏‏‏ وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم» ۔ ابوصالح نے بیان کیا کہ اور ان سے لیث بن سعد نے (ان الفاظ کے ساتھ) «على محمد وعلى آل محمد،‏‏‏‏ كما باركت على آل إبراهيم» کے الفاظ روایت کئے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4798]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 4798M
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، وَقَالَ: كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَآلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَآلِ إِبْرَاهِيمَ.
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی حازم اور دراوردی نے بیان کیا، اور ان سے یزید نے اور انہوں نے اس طرح بیان کیا کہ «كما صليت على إبراهيم،‏‏‏‏ وبارك على محمد وآل محمد كما باركت على إبراهيم وآل إبراهيم» اس روایت میں ذرا لفظوں میں کمی بیشی ہے اور ان الفاظ میں بھی یہ درود پڑھنا جائز ہے معنی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4798M]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة