«حرم»، «حرام» کی جمع ہے (یعنی احرام باندھے ہوئے ہو)۔ «فبما نقضهم»، «ميثاقهم» سے یہ مراد ہے کہ اللہ نے جو حکم ان کو دیا تھا کہ بیت المقدس میں داخل ہو جاؤ وہ نہیں بجا لائے۔ «تبوء باثمى» یعنی تو میرا گناہ اٹھا لے گا۔ «دائرة» کے معنی زمانہ کی گردش۔ اور دوسرے لوگوں نے کہا «إغراء» کا معنی مسلط کرنا، ڈال دینا۔ «أجورهن» یعنی ان کے مہر۔ «المهيمن» کا معنی امانتدار (نگہبان) قرآن گویا اگلی آسمانی کتابوں کا محافظ ہے۔ سفیان ثوری نے کہا سارے قرآن میں اس سے زیادہ کوئی آیت مجھ پر سخت نہیں ہے وہ آیت یہ ہے «لستم على شيء حتى تقيموا التوراة، والإنجيل» الخ (کیونکہ اس آیت میں یہ ہے کہ جب تک کوئی اللہ کی کتاب کے موافق سب حکموں پر مضبوطی سے عمل نہ کرے، اس وقت تک اس کا دین و ایمان لائق اعتبار نہیں ہے)۔ «مخمصة» کے معنی بھوک۔ «من أحياها» یعنی جس نے ناحق آدمی کا خون کرنا حرام سمجھا گویا سب آدمی اس کی وجہ سے زندہ رہے۔ «شرعة ومنهاجا» سے راستہ اور طریقہ مراد ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4606-2]