14. باب: آیت کی تفسیر ”اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں جہاد نہیں کرتے اور ان لوگوں کی مدد کے لیے نہیں لڑتے جو کمزور ہیں، مردوں میں سے اور عورتوں اور لڑکوں میں سے“۔
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں اور میری والدہ «مستضعفين»(کمزوروں) میں سے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4587]
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «لا المستضعفين من الرجال والنساء والولدان» کی تلاوت کی اور فرمایا کہ میں اور میری والدہ بھی ان لوگوں میں سے تھیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے معذور رکھا تھا۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ «حصرت» معنی میں «ضاقت» کے ہے۔ «تلووا» یعنی تمہاری زبانوں سے گواہی ادا ہو گی۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سوا دوسرے شخص (ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ) نے کہا «مراغم» کا معنی ہجرت کا مقام۔ عرب لوگ کہتے ہیں «راغمت قومي.» یعنی میں نے اپنی قوم والوں کو جمع کر دیا۔ «موقوتا» کے معنی ایک وقت مقررہ پر یعنی جو وقت ان کے لیے مقرر ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4588]