«اخراكم» «آخركم» کی «تأنيث» ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا دو سعادتوں میں سے ایک سعادت فتح اور دوسری شہادت ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4561]
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا۔ ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تیر اندازوں کے) پیدل دستے پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو افسر مقرر کیا تھا، پھر بہت سے مسلمانوں نے پیٹھ پھیر لی، آیت «فذاك إذ يدعوهم الرسول في أخراهم»”اور رسول تم کو پکار رہے تھے تمہارے پیچھے سے۔“ میں اسی کی طرف اشارہ ہے، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ صحابیوں کے سوا اور کوئی موجود نہ تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4561]