ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے حسین بن واقد نے، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا، ان سے ابوالاسود دیلی نے بیان کیا اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ”جس شخص نے بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ بنایا تو اس نے کفر کیا اور جس شخص نے بھی اپنا نسب کسی ایسی قوم سے ملایا جس سے اس کا کوئی (نسبی) تعلق نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3508]
ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالواحد بن عبداللہ نصری نے بیان کیا، کہا کہ میں نے واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے بڑا بہتان اور سخت جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ کہے یا جو چیز اس نے خواب میں نہیں دیکھی۔ اس کے دیکھنے کا دعویٰ کرے۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3509]
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ابوجمرہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے اور ہمارے اور آپ کے درمیان (راستے میں) کفار مضر کا قبیلہ پڑتا ہے، اس لیے ہم آپ کی خدمت اقدس میں صرف حرمت کے مہینوں میں ہی حاضر ہو سکتے ہیں۔ مناسب ہوتا اگر آپ ہمیں ایسے احکام بتلا دیتے جن پر ہم خود بھی مضبوطی سے قائم رہتے اور جو لوگ ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں انہیں بھی بتا دیتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں، اول اللہ پر ایمان لانے کا، یعنی اس کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور نماز قائم کرنے کا اور زکوٰۃ ادا کرنے کا اور اس بات کا کہ جو کچھ بھی تمہیں مال غنیمت ملے اس میں سے پانچواں حصہ اللہ کو (یعنی امام وقت کے بیت المال کو) ادا کرو اور میں تمہیں دباء، حنتم، نقیر اور مزفت (کے استعمال) سے منع کرتا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3510]
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر فرما رہے تھے ”آگاہ ہو جاؤ اس طرف سے فساد پھوٹے گا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی طرف اشارہ کر کے یہ جملہ فرمایا، جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3511]