ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب خیبر فتح ہوا تو (یہودیوں کی طرف سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بکری کا یا ایسے گوشت کا ہدیہ پیش کیا گیا جس میں زہر تھا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جتنے یہودی یہاں موجود ہیں انہیں میرے پاس جمع کرو، چنانچہ وہ سب آ گئے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھو، میں تم سے ایک بات پوچھوں گا۔ کیا تم لوگ صحیح صحیح جواب دو گے؟ سب نے کہا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، تمہارے باپ کون تھے؟ انہوں نے کہا کہ فلاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جھوٹ بولتے ہو، تمہارے باپ تو فلاں تھے۔ سب نے کہا کہ آپ سچ فرماتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر میں تم سے ایک اور بات پوچھوں تو تم صحیح واقعہ بیان کر دو گے؟ سب نے کہا جی ہاں، اے ابوالقاسم! اور اگر ہم جھوٹ بھی بولیں گے تو آپ ہماری جھوٹ کو اسی طرح پکڑ لیں گے جس طرح آپ نے ابھی ہمارے باپ کے بارے میں ہمارے جھوٹ کو پکڑ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد دریافت فرمایا کہ دوزخ میں جانے والے کون لوگ ہوں گے؟ انہوں نے کہا کہ کچھ دنوں کے لیے تو ہم اس میں داخل ہو جائیں گے لیکن پھر آپ لوگ ہماری جگہ داخل کر دئیے جائیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس میں برباد رہو، اللہ گواہ ہے کہ ہم تمہاری جگہ اس میں کبھی داخل نہیں کئے جائیں گے۔ پھر آپ نے دریافت فرمایا کہ اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں تو کیا تم مجھ سے صحیح واقعہ بتا دو گے؟ اس مرتبہ بھی انہوں نے یہی کہا کہ ہاں! اے ابوالقاسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ کیا تم نے اس بکری کے گوشت میں زہر ملایا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہیں (نبوت میں) تو ہمیں آرام مل جائے گا اور اگر آپ واقعی نبی ہیں تو یہ زہر آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِزْيَةِ والموادعہ/حدیث: 3169]