الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
146. بَابُ أَهْلِ الدَّارِ يُبَيَّتُونَ فَيُصَابُ الْوِلْدَانُ وَالذَّرَارِيُّ:
146. باب: اگر (لڑنے والے) کافروں پر رات کو چھاپہ ماریں اور بغیر ارادہ کے عورتیں، بچے بھی زخمی ہو جائیں تو پھر کچھ قباحت نہیں ہے۔
حدیث نمبر: Q3012
{بَيَاتًا} لَيْلاً {لَنُبَيِّتَنَّهُ} لَيْلاً، يُبَيِّتُ لَيْلاً.
‏‏‏‏ قرآن مجید کی سورۃ الاعراف میں لفظ «بياتا‏» اور سورۃ النمل میں لفظ «لنبيتنه‏» اور سورۃ نساء میں لفظ «يبيت» آیا ہے۔ ان سب لفظوں کا وہی مادہ ہے جو «يبيتون» کا ہے، مراد سب سے رات کا وقت ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: Q3012]
حدیث نمبر: 3012
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ وَسُئِلَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ يُبَيَّتُونَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَيُصَابُ مِنْ نِسَائِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ، قَالَ: هُمْ مِنْهُمْ وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابواء یا مقام ودان میں میرے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ مشرکین کے جس قبیلے پر شب خون مارا جائے گا کیا ان کی عورتوں اور بچوں کو بھی قتل کرنا درست ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بھی انہیں میں سے ہیں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے اللہ اور اس کے رسول کے سوا اور کسی کی چراگاہ نہیں ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 3012]
حدیث نمبر: 3013
وَعَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّه سمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا الصَّعْبُ فِي الذَّرَارِيِّ كَانَ عَمْرٌو يُحَدِّثُنَا عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الصَّعْبِ، قَالَ:" هُمْ مِنْهُمْ وَلَمْ يَقُلْ كَمَا، قَالَ: عَمْرٌو هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ".
(سابقہ سند کے ساتھ) زہری سے روایت ہے کہ انہوں نے عبیداللہ سے سنا بواسطہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ان سے صعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ اور صرف «ذراري» (بچوں) کا ذکر کیا ‘ سفیان نے کہا کہ عمرو ہم سے حدیث بیان کرتے تھے۔ ان سے ابن شہاب ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، (سفیان نے) بیان کیا کہ پھر ہم نے حدیث خود زہری (ابن شہاب) سے سنی۔ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور انہیں صعب رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (مشرکین کی عورتوں اور بچوں کے متعلق کہ) وہ بھی انہیں میں سے ہیں۔ (زہری کے واسطہ سے) جس طرح عمرو نے بیان کیا تھا کہ «هم من آبائهم» وہ بھی انہیں کے باپ دادوں کی نسل ہیں۔ زہری نے خود ہم سے ان الفاظ کے ساتھ بیان نہیں کیا یعنی «هم من آبائهم» نہیں کہا بلکہ «هم منهم» کہا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 3013]