الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
80. بَابُ الْمِجَنِّ وَمَنْ يَتَتَرَّسُ بِتُرْسِ صَاحِبِهِ:
80. باب: ڈھال کا بیان اور جو اپنے ساتھی کی ڈھال کو استعمال کرے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 2902
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ أَبُو طَلْحَةَ يَتَتَرَّسُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتُرْسٍ وَاحِدٍ، وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ حَسَنَ الرَّمْيِ، فَكَانَ إِذَا رَمَى تَشَرَّفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْظُرُ إِلَى مَوْضِعِ نَبْلِهِ".
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اپنی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ ایک ہی ڈھال سے کر رہے تھے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے اچھے تیرانداز تھے۔ جب وہ تیر مارتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھا کر دیکھتے کہ تیر کہاں جا کر گرا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2902]
حدیث نمبر: 2903
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ:" لَمَّا كُسِرَتْ بَيْضَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِهِ وَأُدْمِيَ وَجْهُهُ وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَكَانَ عَلِيٌّ يَخْتَلِفُ بِالْمَاءِ فِي الْمِجَنِّ، وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الدَّمَ يَزِيدُ عَلَى الْمَاءِ كَثْرَةً عَمَدَتْ إِلَى حَصِيرٍ، فَأَحْرَقَتْهَا وَأَلْصَقَتْهَا عَلَى جُرْحِهِ فَرَقَأَ الدَّمُ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب احد کی لڑائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر توڑا گیا اور چہرہ مبارک خون آلود ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کے دانت شہید ہو گئے تو علی رضی اللہ عنہ ڈھال میں بھربھر کر پانی باربار لا رہے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا زخم کو دھو رہی تھیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ خون پانی سے اور زیادہ نکل رہا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی جلائی اور اس کی راکھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں پر لگا دیا، جس سے خون آنا بند ہو گیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2903]
حدیث نمبر: 2904
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا لَمْ يُوجِفْ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ، وَلَا رِكَابٍ فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً، وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلَاحِ، وَالْكُرَاعِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے زہری نے، ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنونضیر کے باغات وغیرہ ان اموال میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر لڑے دے دیا تھا۔ مسلمانوں نے ان کے حاصل کرنے کے لیے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تو یہ اموال خاص طور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے تھے جن میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کو سالانہ نفقہ کے طور پر بھی دے دیتے تھے اور باقی ہتھیار اور گھوڑوں پر خرچ کرتے تھے تاکہ اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے) ہر وقت تیاری رہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2904]
حدیث نمبر: 2905
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفَدِّي رَجُلًا بَعْدَ سَعْدٍ سَمِعْتُهُ، يَقُولُ:" ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن شداد نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن شداد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے بعد میں نے کسی کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا کہ آپ نے خود کو ان پر صدقے کیا ہو۔ میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: تیر برساؤ (سعد) تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2905]