ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، ان سے ثعلبہ بن ابی مالک نے کہا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں۔ ایک نئی چادر بچ گئی تو بعض حضرات نے جو آپ کے پاس ہی تھے کہا یا امیرالمؤمنین! یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئیے، جو آپ کے گھر میں ہیں۔ ان کی مراد (آپ کی بیوی) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہ سے تھی لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ام سلیط اس کی زیادہ مستحق ہیں۔ یہ ام سلیط رضی اللہ عنہا ان انصاری خواتین میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ احد کی لڑائی کے موقع پر ہمارے لیے مشکیزے (پانی کے) اٹھا کر لاتی تھیں۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا (حدیث میں) لفظ «تزفر» کا معنی یہ ہے کہ سیتی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2881]