اور شعبی نے کہا کہ دوسرے دین والوں کی گواہی ایک دوسرے کے خلاف لینی جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی وجہ سے کہ «فأغرينا بينهم العداوة والبغضاء»”ہم نے ان میں باہم دشمنی اور بغض کو ہوا دے دی ہے۔“ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ اہل کتاب کی (ان مذہبی روایات میں) نہ تصدیق کرو اور نہ تکذیب بلکہ یہ کہہ لیا کرو کہ اللہ پر اور جو کچھ اس نے نازل کیا سب پر ہم ایمان لائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: Q2685]
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، یونس سے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، اے مسلمانو! اہل کتاب سے کیوں سوالات کرتے ہو۔ حالانکہ تمہاری کتاب جو تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے سب سے بعد میں نازل ہوئی ہے۔ تم اسے پڑھتے ہو اور اس میں کسی قسم کی آمیزش بھی نہیں ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ تو تمہیں پہلے ہی بتا چکا ہے کہ اہل کتاب نے اس کتاب کو بدل دیا، جو اللہ تعالیٰ نے انہیں دی تھی اور خود ہی اس میں تغیر کر دیا اور پھر کہنے لگے یہ کتاب اللہ کی طرف سے ہے۔ ان کا مقصد اس سے صرف یہ تھا کہ اس طرح تھوڑی پونجی (دنیا کی) حاصل کر سکیں پس کیا جو علم (قرآن) تمہارے پاس آیا ہے وہ تم کو ان (اہل کتاب سے پوچھنے کو نہیں روکتا۔ اللہ کی قسم! ہم نے ان کے کسی آدمی کو کبھی نہیں دیکھا کہ وہ ان آیات کے متعلق تم سے پوچھتا ہو جو تم پر (تمہارے نبی کے ذریعہ) نازل کی گئی ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: 2685]