اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ غلام اگر عادل ہے تو اس کی گواہی جائز ہے، شریح اور زرارہ بن اوفی نے بھی اسے جائز قرار دیا ہے۔ ابن سیرین نے کہا کہ اس کی گواہی جائز ہے، سوا اس صورت کے جب غلام اپنے مالک کے حق میں گواہی دے (کیونکہ اس میں مالک کی طرف داری کا احتمال ہے) حسن اور ابراہیم نے معمولی چیزوں میں غلام کی گواہی کی اجازت دی ہے۔ قاضی شریح نے کہا کہ تم میں سے ہر شخص غلاموں اور باندیوں کی اولاد ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: Q2659]
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے، وہ ابن بی ملیکہ سے، ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا، کہا کہ مجھ سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، یا (یہ کہا کہ) میں نے یہ حدیث ان سے سنی کہ انہوں نے ام یحیی بنت ابی اہاب سے شادی کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر ایک سیاہ رنگ والی باندی آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف سے منہ پھیر لیا پس میں جدا ہو گیا۔ میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جا کر اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اب (نکاح) کیسے (باقی رہ سکتا ہے) جبکہ تمہیں اس عورت نے بتا دیا ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ام یحییٰ کو اپنے ساتھ رکھنے سے منع فرما دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/حدیث: 2659]